کرسی
۔۔۔۔۔۔
جنگل کا خونخوار درندہ، کل تھا مرا ہمسایہ
اپنی جان بچانے، میں جنگل سے شہر میں آیا
شہر میں بھی ہے میرے خون کا پیاسا اِک ’چوپایہ‘
Related posts
-
مجید امجد ۔۔۔ التماس
التماس مری آنکھ میں رتجگوں کی تھکاوٹ مری منتظر راہ پیما نگاہیں مرے شہرِ دل کی... -
ڈاکٹر مظفر حنفی ۔۔۔ صور اسرافیل
اب تو بستر کو جلدی سے تہہ کر چکو لقمہ ہاتھوں میں ہے تو اسے پھینک... -
ڈاکٹر مظفر حنفی ۔۔۔ دوسری جلاوطنی
جب گیہوں کا دانا جنس کا سمبل تھا، اس کو چکھنے کی خاطر، میں جنت کو...